Mr.Hashmi writes

Mr.Hashmi writes وتعز من تشاء وتذل من تشاء

22/11/2024
07/11/2024

office base job available

04/11/2024

Na Hota Main tao kya hot

03/11/2024

ایران عراق جنگ کے دوران، ایرانی افواج نے عراقی فوجیوں کے ایک گروپ کو پکڑ لیا، اور تمام عراقی فوجیوں کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ تمام سپاہی مر گئے، لیکن ایک سپاہی بچ گیا، اور جب انہوں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیسے بچ گیا، تو اس نے کہا: جب انہوں نے ہم پر گولیاں چلائیں تو ہم ایک ایک کر کے گر پڑے، مجھے خوفناک خوف اور شدید جھٹکا لگا، میں زمین پر گر گیا اور گولی لگنے سے پہلے ہی ہوش و حواس کھو بیٹھا، میں تھوڑی دیر بعد بیدار ہوا اور دیکھا کہ میرا قریبی دوست اپنے اوپر مارا گیا ہے۔ میں خون میں لت پت تھا اور میں نے سوچا کہ مجھے گولی لگی ہے لیکن میرے جسم کو ایک بھی گولی نہیں لگی اور جو خون مجھ پر تھا وہ میرے بہترین دوست کا خون تھا جس نے مجھے موت سے بچایا اور تمام گولیاں اس کے جسم میں اتار لیں۔ میری حفاظت کے لیے اور ایسا لگتا ہے کہ جب ایرانی افواج میرے قریب پہنچی اور مجھے خون میں لت پت پایا تو وہ سمجھے کہ میں مر گیا ہوں، لیکن میں اپنے دوست کے خون کی بدولت ابھی تک زندہ ہوں۔

سچا دوست وہ ہے جو پوری دنیا کے ختم ہونے پر آپ کے ساتھ ہو۔

میں نے ایک خاتون سے پوچھا کہ کیا آپ کو مردوں کے برابر حقوق ملنے چاہیںتو اس نے ایک حیران کن جواب دیااس نے کہا کہمجھے براب...
02/11/2024

میں نے ایک خاتون سے پوچھا کہ کیا آپ کو مردوں کے برابر حقوق ملنے چاہیں
تو اس نے ایک حیران کن جواب دیا
اس نے کہا کہ
مجھے برابر کے حقوق نہیں چاہئیں🧕

میں نے تفصیل چاہی تو اس نے کچھ یوں بیان کیا
میرا جائیداد میں
باپ کی طرف سے حصہ ہے
بھائی کی طرف سے حصہ ہے
بیٹے کی طرف سے حصہ ہے
خاوند کی طرف سے حصہ ہے
جب میں مردوں کے برابر آجاوں گی تو میں ان حقوق سے محروم ہو جاوں گی
میں کسی جگہ جاب کرتی ہوں تو مجھے جاب میں سہولت دی جاتی ہے
برابر کے حقوق میں میرا نقصان زیادہ ہے
بنک ہسپتال مارکیٹ ہر جگہ لیڈیز فرسٹ کہ اصول پر مجھے رلیف مل جاتا ہے
میں ابو سے ملنے جاؤں تو وہ کھڑے ہو کر ملتے ہیں اور بھائی کو بیٹھے بیٹھے سلام کر لیتے ہیں
ہم شہر سے باہر کہیں جائیں تو مین نے اور بیٹی نے اپنا اپنا ہینڈ بیگ پکڑنا ہوتا ہے، اور بس، باقی سامان بیٹے جانیں اور انکے پاپا۔
ایک بار راستے میں گاڑی رک گئی تھی، تو مجھے سٹیرنگ تھما کر بیٹے اور میاں نے دھکا لگایا، برابر کے حقوق ہوتے تو مجھے بھی دھکا لگانا پڑتا
سبھی بڑے اور بھاری کام خود بخود مردوں پر جا پڑتے ہیں
مجھے کبھی بل ادا کرنے نہیں جانا پڑتا، کبھی پینٹ والے کے پیچھے نہیں دوڑنا پڑتا، کبھی الیکٹریشن کے ساتھ دماغ کھپائی نہیں کرنی پڑتی،
کمانے کی ذمہ داری کبھی میری نہیں رہی، میاں نے کمانے کیلیئے نکلنا ہی نکلنا ہے
میں کبھی بھی کہہ دوں آج کچھ نہیں پکایا، گرمی لگ رہی تھی، یا موڈ نہیں تھا تو بازار سے کھانا آ جاتا یے، کوئی زبردستی نہیں ہے،،، لیکن انکو کام سے چھٹی نہیں ہے
مین انکے کپڑے جوتے بنا بتاۂے کسی کو اٹھوا سکتی ہوں، وہ ایسا نہیں کر سکتے
میاں کی انکم پر مجھے حق حاصل ہے، میری انکم پر صرف میرا
میرا لباس ان سے مہنگا ہوتا ہے، میرے جوتے کپڑون کی تعداد ان سے زیادہ ہوتی ہے،
ایسے بے شمار فایدے مجھے حاصل ہیں،
میں برابر کے حقوق لیکر گھاٹے کا سودا کروں گی؟؟؟
اتنی پاگل لگتی ہوں کیا؟؟؟ ۔

ایک غریب دیہات میں ایک بوڑھا درزی تھا، یہ شخص واحد درزی تھا، اور تمام گاؤں والوں کے لیے اچھے داموں کپڑے سیتا تھا۔ایک دن ...
31/10/2024

ایک غریب دیہات میں ایک بوڑھا درزی تھا، یہ شخص واحد درزی تھا، اور تمام گاؤں والوں کے لیے اچھے داموں کپڑے سیتا تھا۔
ایک دن گاؤں کا رہنے والا اس کے پاس آیا اور کہنے لگا۔ آپ کے پاس بہت پیسہ ہے، تو کیوں نہ غریبوں کی مدد کریں۔ گاؤں کے قصاب کے پاس آپ کے پاس جو کچھ ہے اس کا آدھا نہیں ہے، اور وہ ہر روز غریبوں کو ان سے پیسے لیے بغیر گوشت دیتا ہے۔
درزی نے جواب دیا؛ خدا انسان کی نیت کو جانتا ہے، اور صرف وہی ہے جو ہمارے پیسوں کے لیے ہمیں جوابدہ ٹھہرانے کا حق رکھتا ہے۔
وہ شخص بہت غصے میں تھا، اس نے جھنجھلا کر درزی کو چھوڑ دیا، اور گاؤں والوں میں یہ افواہیں پھیلائیں کہ درزی ایک کنجوس شخص ہے جسے پیسے سے پیار ہے اور غریبوں کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دن گزرتے گئے، درزی بیمار پڑ گیا اور گاؤں کا کوئی بھی اس کے پاس نہ گیا۔
درزی اکیلا ہی مر گیا کسی نے اس کے بارے میں نہ پوچھا۔ درزی کی موت کے ایک ماہ بعد قصاب نے غریبوں کو گوشت بھیجنا بند کر دیا۔ جب گاؤں والوں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے بتایا۔ جو گوشت میں تقسیم کر رہا تھا وہ میرے ذاتی پیسوں سے نہیں تھا۔
گاؤں کا درزی مجھے غریبوں میں گوشت تقسیم کرنے کے لیے ہر ماہ ایک بڑی رقم دیتا تھا۔ اور اس کی موت کے بعد اب کوئی مفت گوشت نہیں ہے۔

اس لئے کہتے ہیں کہ
کہی سنی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے .جب تک اس پر تصدیق نہ کرو

۔ 😭 😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢💔💔💔💔💔 😢😢😢😢😢😢😢😢😢😢💔💔💓💓💓✌✌✌✌

ج کل جو بھی مریض آؤٹ ڈور یا ایمرجنسی وارڈ میں آتا ہے ڈاکٹر اس کے معائنے کے لئے جیب سے اسٹیتھو سکوپ بعد میں نکالتے ہیں پہ...
30/10/2024

ج کل جو بھی مریض آؤٹ ڈور یا ایمرجنسی وارڈ میں آتا ہے ڈاکٹر اس کے معائنے کے لئے جیب سے اسٹیتھو سکوپ بعد میں نکالتے ہیں پہلے تصویر نکال کر چیک کرتے ہیں

صاحب! آج کل ڈاکٹروں کے پاس جتنی تصویریں وزیرِ صحت جعفر اقبال صاحب کی ہیں شاید کسی فلمی اداکارہ کی نہ ہوں۔یہی نہیں آج کل جو بھی مریض آؤٹ ڈور یا ایمرجنسی وارڈ میں آتا ہے ڈاکٹر اس کے معائنے کے لئے جیب سے اسٹیتھو سکوپ بعد میں نکالتے ہیں پہلے تصویر نکال کر چیک کرتے ہیں اور پھر ساتھی ڈاکٹر کو تسلی دیتے ہوئے کہتے ہیں ”وزیرِ صحت نہیں اصلی مریض ہے۔

“ اب تو دوسرے ڈاکٹر کو بتانا ہو کہ مریض Functional ہے تو کہتے ہیں ” یہ وزیرِ صحت ہے۔“ گائنی وارڈ کے ڈاکٹر بھی احتیاطاً اپنے مریضوں کی تصویر سے ٹیلی کر لیتے ہیں۔بیرے تو کسی نئے آنے والے کو سلام کہیں اور وہ جواب نہ دے تو بھاگ کر ڈاکٹر کو جا کر اطلاع دیتے ہیں۔

سر! تیار ہو جائیں جو بندہ آ رہا ہے‘ مجھے اس کے وزیر ہونے کا شک ہے۔“ ذہنی امراض کے وارڈوں میں تصویر بہت ضروری ہو گئی ہے کیونکہ یہاں تو داخل ہونے والے اکثر خود کو وزیر یا بادشاہ ظاہر کرتے ہیں۔

یہ سب اس وجہ سے ہوا کہ کچھ دن قبل وزیرِ صحت مریض بن کر سروسز ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں گئے اور کہا ”میرے گلے میں کچھ پھنس گیا ہے۔“ قیاس ہے خبر پھنسی ہو گی۔ڈاکٹر ابتدائی معائنے کے بعد انہیں آپریشن تھیٹر میں شفٹ کرنے ہی لگے تھے کہ ایک صحافی نے پہچان لیا ورنہ ان کے ساتھ بھی وہی ہوتا جو مسز شیری کے ساتھ ہوا۔امریکہ کے این ای ٹی کے سپیشلسٹ سے دوسرے ڈاکٹر نے پوچھا:”ڈاکٹر صاحب آپ نے مسز شیری کا آپریشن کیوں کیا؟“
”ایک ہزار ڈالر۔

”ڈاکٹر صاحب آپ میرا سوال نہیں سمجھے‘ میرا مطلب ہے آپریشن کی علامات؟“
جواب ملا:”ایک ہزار ڈالر۔“
بہرحال اس دن تو وہ ڈاکٹروں کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر چلے گئے‘ اگرچہ پتا نہیں چلا کہ حسن سلوک میں حسن سے کتنا اور سلوک سے کتنا متاثر ہوئے‘ لیکن اس دن سے ڈاکٹروں کو ہر دوسرا شخص وزیرِ صحت نظر آنے لگا ہے۔
ہو سکتا ہے آپ کہیں جعفر اقبال صاحب آخر گلا دکھانے ہی کیوں گئے‘ آنکھیں دکھانے بھی جا سکتے تھے۔
جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے انہیں دیکھا نہیں‘ وہ تو پورا منہ کھولیں تو ڈاکٹر کہتے”سر! میں باہر کھڑا ہو کر ہی معائنہ کروں گا۔“اگرچہ ڈاکٹر ایسے ہوتے ہیں کہ ایک پینٹر نے اپنی پینٹنگ اپنے ڈاکٹر دوست کو دکھاتے ہوئے کہا ”آپ کی اس پینٹنگ کے بارے میں کیا رائے ہے؟“ تو اس نے کہا ”میری رائے کے مطابق تو نمونیے کا مریض ہے۔“
اس لئے وزیرِ صحت بغیر کسی مرض کے بھی چلے آتے تو ڈاکٹر خود تلاش کر لیتے۔
ایک شخص لو میرج کے بعد بیوی کو آئی سپیشلسٹ کے پاس لے گیا کہ محترمہ کی نظر کمزور ہے۔ڈاکٹر نے سمارٹ شخص کے ساتھ نوبیاہتا بھدی بیوی دیکھی۔پھر ڈراپس لکھ کر دے دیئے۔اس شخص نے پوچھا ”بیگم یہ دوائی کب کب آنکھوں میں ڈالے؟“ تو ڈاکٹر نے کہا ”خاتون کی آنکھیں ٹھیک ہیں یہ دوائی آپ کے لئے ہے؟“ ایک ایسے ہی مریض کو ڈاکٹر نے بتایا کہ تمہیں کوئی بہت پرانی بیماری لگی ہے جس وجہ سے تمہاری صحت روز بروز گر رہی ہے۔
تو مریض نے کہا ”ڈاکٹر صاحب! آہستہ بولیں وہ ساتھ والے کمرے میں بیٹھی ہے۔“
لیکن اس واقعے سے تو لگتا ہے جعفر اقبال صاحب کو بچپن ہی سے اداکاری کا شوق ہے۔اداکار وہ ہوتا ہے جو ادا سے کار ہی نہ خرید لے بلکہ ہر کار ادا سے کرے۔ہر کامیاب سیاست دان دراصل کامیاب اداکار ہی ہوتا ہے۔بلکہ ان کا یہ شوق پورا کرنے کیلئے خصوصی ٹی وی پروگرام ”خبرنامہ“ ہوتا ہے تاکہ ان کو پرفارمنس کا موقع ملتا رہے لیکن اس میں مرکزی رول والے ہی چھائے ہوئے ہیں۔
جعفر اقبال صاحب تو سپورٹنگ ایکٹر ہیں‘ سو انہیں یہ شوق ایسے ہی پورا کرنا پڑا۔ویسے تو وزیر کا رول بھی بڑا مشکل ہوتا ہے‘ کسی نے ریگن سے پوچھا ”آپ نے کئی رول کئے‘ آپ کو سب سے مشکل کونسا لگا اور کیوں؟“ تو ریگن نے کہا ”امریکی صدر کا رول مجھے سب سے مشکل لگا‘ کیونکہ اس میں ایکٹر اور ڈائریکٹر میں خود ہی تھا۔ڈائیلاگ سیکرٹری لکھ دیتے تھے مگر ریہرسل کا وقت نہ ملتا تھا۔
“ لیکن ہمیں یہ سمجھ نہیں آتی کہ جعفر اقبال صاحب نے اداکاری ہی کرنا تھی تو اس کے لئے انہیں مریض کا رول ہی کیوں پسند آیا؟ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس رول کے لئے انہیں کسی گٹ اپ کی ضرورت نہیں تھی یا اس کی پہلے سے ریہرسل تھی۔جیسے ایک اداکار کو ڈرامہ سیریل میں جھوٹ بولنے والے شخص کا رول ملا تو کسی نے پوچھا ” یہ کردار کرتے ہوئے آپ کو اجنبیت تو محسوس نہیں ہو رہی؟“ تو اس نے کہا ”بالکل نہیں میں کئی سال پی ٹی وی پر خبریں پڑھتا رہا ہوں۔

ہماری اردو شاعری میں تو عاشق ہمیشہ اس لئے بیمار ہوتا ہے کہ مسیحا سے ملاقات کا بہانہ بنے۔جعفر اقبال صاحب روایتی آدمی ہیں انہیں پتا ہے ڈاکٹر دنیا کا واحد شخص ہے جسے تندرست آدمی اچھے نہیں لگتے۔سو انہوں نے مسیحاؤں سے ملاقات کے لئے اردو شاعری والا روایتی طریقہ استعمال کیا۔لیکن مسیحاؤں کو انہیں مریض کے روپ میں دیکھ کر بھی خوشی نہیں ہوئی بلکہ ہر مریض سے ڈرتے پھر رہے ہیں کہ کہیں وہ وزیرِ صحت نہ نکل آئے۔

"ایک اچھا دن"راوی کی آنکھیں صبح کی ٹھنڈی روشنی سے کھل گئیں۔ پچھلے ہفتے سے راوی کچھ پریشان تھا، لیکن آج اس نے فیصلہ کیا ک...
27/10/2024

"ایک اچھا دن"

راوی کی آنکھیں صبح کی ٹھنڈی روشنی سے کھل گئیں۔ پچھلے ہفتے سے راوی کچھ پریشان تھا، لیکن آج اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے لیے ایک خوبصورت دن گزارے گا۔ صبح کی ہلکی دھوپ اور ٹھنڈی ہوا میں راوی نے چائے بنائی اور بالکنی میں بیٹھ کر اپنے باغ کا نظارہ کرنے لگا۔ اُس کے پسندیدہ تلسی اور موگرا کے پودے آج کچھ زیادہ ہی سرسبز لگ رہے تھے۔

راوی نے اپنے فون سے ایک تصویر لی اور کیپشن لکھا: "آج کا دن صرف اپنے لیے۔ قدرت کے بیچ میں سکون سے ایک کپ چائے، اور کچھ نہیں چاہیے۔" ہیش ٹیگز لگائے: ۔

دوپہر کو راوی نے اپنے چند پرانے دوستوں سے ملنے کا پلان بنایا۔ اُس نے دوستوں کو میسج کیا اور سب پارک میں ملنے کو تیار ہو گئے۔ جب وہ سب ملے تو قہقہوں اور ہنسی مذاق کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ہر کوئی اپنی زندگی کے نئے قصے سنا رہا تھا، اور بہتی ہوا میں سب بچپن کی یادوں میں کھو گئے۔

ایک اور تصویر لیتے ہوئے راوی نے کیپشن لکھا: "دوستی کے لمحے! زندگی کے کچھ پل صرف ہنسی اور دوستوں کے ساتھ ہی مکمل ہوتے ہیں۔ کیا آپ بھی اپنے دوستوں کو یاد کر رہے ہیں؟ کمنٹ میں انہیں ٹیگ کریں!" ہیش ٹیگز: ۔

شام کو راوی واپس گھر آیا، لیکن اُس کی مسکراہٹ اور دل دونوں ہی سکون سے بھرے ہوئے تھے۔ اس نے اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی کچھ وقت گزارا اور آخری پوسٹ لکھی: "آج کا دن خاص تھا، دوستوں اور فیملی کے ساتھ۔ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحات ہی خوشیوں کا اصل راز ہیں۔"

یہ کہانی راوی کے ایک بہترین دن کو بیان کرتی ہے، جو ایک چائے کے کپ سے شروع ہوتا ہے، دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق میں کھو جاتا ہے، اور گھر والوں کے ساتھ سکون میں ختم ہوتا ہے۔ ہر لمحے میں راوی نے تصویروں اور کیپشنز کے ذریعے اپنے فالوورز کے ساتھ وہ لمحے شیئر کیے اور قارئین کو بھی اپنی زندگی کے چھوٹے لمحات کی قدر کرنے کا احساس دلایا۔

"تخت طاؤس" کی کہانی ایک دلچسپ اور پیچیدہ تاریخ رکھتی ہے جو ہندوستان کی مغل سلطنت سے جڑی ہوئی ہے۔پس منظر:تخت طاؤس ایک مشہ...
26/10/2024

"تخت طاؤس" کی کہانی ایک دلچسپ اور پیچیدہ تاریخ رکھتی ہے جو ہندوستان کی مغل سلطنت سے جڑی ہوئی ہے۔

پس منظر:
تخت طاؤس ایک مشہور ہیرے کی شکل میں ہے، جو خاص طور پر اس کی نایاب شکل اور خوبصورتی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ ہیرا اصل میں جنوبی ہند کے علاقے میں ملا تھا اور اس کا وزن تقریباً 300 قیراط ہے۔ اس کی شکل طاؤس کی طرح ہے، جس کے باعث اسے یہ نام دیا گیا۔

مغل دور:
تخت طاؤس کی کہانی کا آغاز مغل بادشاہوں کے دور سے ہوتا ہے۔ اس کا سب سے مشہور مالک بادشاہ شاہ جہاں تھا، جس نے یہ ہیرا اپنی بیگم ممتاز محل کو تحفے کے طور پر پیش کرنے کا ارادہ کیا۔ اس ہیرا کی چمک و دمک اور اس کی خوبصورتی نے بادشاہ کو اس کی طرف متوجہ کیا۔

انگریزوں کا قبضہ:
بعد میں، یہ ہیرا مختلف ہاتھوں میں جاتا رہا۔ انگریزوں نے ہندوستان میں قدم جمانے کے بعد، اس ہیرے کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ہیرا ایک وقت میں انگریزی حکام کے ہاتھ میں بھی آیا، اور پھر یہ گم ہو گیا۔

گمشدگی:
وقت کے ساتھ، تخت طاؤس کی کہانی مختلف افسانوں اور روایات میں گھل مل گئی۔ آج یہ ہیرا کہیں بھی نہیں ملا، اور اس کی موجودہ حالت ایک راز بنی ہوئی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ہیرے کی شکل کے ساتھ، کسی دوسرے خزانے میں پوشیدہ ہو سکتا ہے، جبکہ دوسرے اس کی گمشدگی کو تاریخی واقعات سے جوڑتے ہیں۔

اہمیت:
یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قیمتی چیزیں، چاہے وہ کتنی ہی قیمتی کیوں نہ ہوں، ہمیشہ محفوظ نہیں رہتیں۔ تخت طاؤس کی کہانی تاریخ کی ایک قیمتی وراثت ہے، جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وقت کی قیمتی اشیاء پر اثر ڈال سکتا ہے۔ 💔

آنکھیں انسانی جسم کا نازک اور نہایت حساس عضو ہیں۔کسی حادثے، غفلت یا بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ آدمی مختلف مسائل کا شکار ہو س...
25/10/2024

آنکھیں انسانی جسم کا نازک اور نہایت حساس عضو ہیں۔کسی حادثے، غفلت یا بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ آدمی مختلف مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ضعفِ بصر کے علاوہ بعض صورتوں میں ہم بینائی سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔اسی لئے آنکھوں سے متعلق کسی بھی قسم کی پیچیدگی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔آنکھوں کے بعض امراض فوری طبی معائنہ اور علاج چاہتے ہیں جبکہ معمولی اور عام شکایت کی صورت میں بھی آنکھوں کا باقاعدہ طبی معائنہ کروانا ہی بہتر ہوتا ہے، کیونکہ ذرا سی غفلت سے تاریکی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔

آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے اکثر افراد کے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ عام طور پر نیند کی کمی ہوتی ہے۔یعنی رات گئے تک جاگنا اور جلد اٹھ جانا آنکھوں کے گرد حلقوں کا باعث بن جاتا ہے۔
(جاری ہے)

تاہم اگر یہ حلقے مناسب نیند لینے کے باوجود ختم نہ ہوں تو طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دیگر طبی مسائل کا اشارہ ہو سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ تھائی رائیڈ یا خون کی کمی جیسے امراض کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔

ان کے مطابق اگر آپ مناسب نیند لیتے ہیں مگر پھر بھی خود کو تھکاوٹ کا شکار محسوس کرتے ہیں یہ تھائی رائیڈ یا خون کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔
ایسٹن یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پلک جھپکائے بغیر گھنٹوں سمارٹ فون اور ٹیبلٹس کو دیکھتے رہنے سے آنکھوں میں نمی ختم ہو جاتی ہے، جس سے آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں۔خشک آنکھوں کی کیفیت شدت اختیار کر جائے تو نظر میں دھندلاہٹ ہو جاتی ہے اور آنکھ کے دیگر سنگین مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔
خشک آنکھوں والے مریض جب سو کر اٹھتے ہیں تو ان کی آنکھیں چپک جاتی ہیں۔یہ کیفیت آج کل بچوں میں عام پائی جاتی ہے جو آگے چل کر بہت تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔
ماہرین امراض چشم نے بچوں کو سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس سے دور رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔چونکہ آنکھوں میں پٹھے ہوتے ہیں اس لئے ان کو اچھی حالت میں رکھنے کے لئے کچھ مشقیں کرنا بے حد ضروری ہیں۔
آنکھوں کی ورزشیں صبح کے وقت کی جاتی ہیں یا جب آپ کی آنکھیں تھکاوٹ محسوس کرتی ہیں اور بستر پر لیٹنے سے پہلے۔آپ ایک ماہ مستقل مزاجی سے آنکھوں کی ورزشیں کریں تو آپ کو فرق نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔
دن میں کم از کم بیس منٹ ورزش کرنا آپ کی آنکھوں سمیت آپ کے پورے جسم کے لئے مفید ہے۔خون کی گردش کو بہتر بنانا آنکھوں میں خون کی چھوٹی نالیوں کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ یہ جمع ہونے والے نقصان دہ مادوں کو خارج کرتا ہے۔
آنکھوں کے لئے ورزش میں چہل قدمی بھی کافی ہے۔
وٹامن ای سے بھرپور غذائیں، جن میں بادام شامل ہیں، آنکھوں کی صحت کے ساتھ ساتھ مجموعی صحت کے لئے بھی اہمیت کی حامل ہیں، بادام نظر کو تیز کرنے کا ایک اعلیٰ ذریعہ ہیں۔دوسرے اچھے ذرائع میں سورج مکھی کے بیج، مونگ پھلی شامل ہیں۔گاجر وٹامن اے سے بھرپور ہوتی ہے جو بینائی کے لئے ضروری ہے۔
گاجر اور گاجر کا جوس آنکھوں کی صحت کے لئے بہترین ہیں کیونکہ ان میں بیٹا کیروٹین ہوتا ہے۔جسم اسے وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے جو آنکھوں کی صحت کو فروغ دیتا ہے۔
ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق آنکھوں کو روزانہ صاف پانی سے دھونا چاہیے۔موجودہ دور میں جہاں برقی آلات اور اسکرینوں کا استعمال بڑھ گیا ہے، وہیں بعض لوگوں کا تیز روشنی، شعلوں یا ایسے گرد و غبار میں خاصا وقت گزرتا ہے جس میں دھاتی اور ریتیلے ذرات شامل ہوں۔
ایسے افراد آنکھوں کے مختلف مسائل، طبی پیچیدگیوں اور امراض کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔اپنی آنکھوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں کیونکہ ان کے بغیر آپ ادھورے ہیں اس لئے باقاعدگی سے ان کا کسی ماہر ڈاکٹر سے معائنہ کرائیں اور انھیں آلودگی سے بچانے کی کوشش کرتے رہیں۔

نیشنل ہائی وے پر گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں کے لیے بہت اہم معلومات۔ ٹول رسید کی قیمت کو سمجھیں اور اسے استعمال کریں۔ ٹول ...
24/10/2024

نیشنل ہائی وے پر گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں کے لیے بہت اہم معلومات۔
ٹول رسید کی قیمت کو سمجھیں اور اسے استعمال کریں۔
ٹول بوتھ پر ملنے والی اس رسید میں کیا چھپا ہے اور اسے کیوں محفوظ رکھا جائے؟
اضافی فوائد کیا ہیں؟ "آج بتاتے ہیں۔
1. اگر آپ کی گاڑی ٹول روڈ پر سفر کرتے ہوئے اچانک رک جاتی ہے، تو ٹول کمپنی آپ کی گاڑی کو کھینچنے اور لے جانے کی ذمہ دار ہے۔
2. اگر ایکسپریس ہائی وے پر آپ کی گاڑی کا پیٹرول یا بیٹری ختم ہو جائے تو ٹول وصول کرنے والی کمپنی آپ کی گاڑی کو تبدیل کرنے اور پیٹرول اور بیرونی چارجنگ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔ آپ 1033 پر کال کریں۔ دس منٹ میں مدد کریں گے اور 5 سے 10 لیٹر پیٹرول مفت ملے گا۔ اگر گاڑی پنکچر ہو بھی جائے تو مدد کے لیے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
3. یہاں تک کہ اگر آپ کی گاڑی کسی حادثے میں ملوث ہے تو آپ یا آپ کے ساتھ آنے والے کسی فرد کو پہلے ٹول رسید پر دیئے گئے فون نمبر پر رابطہ کرنا چاہیے۔
4. اگر کوئی گاڑی میں سفر کرتے ہوئے اچانک بیمار ہو جائے تو اس شخص کو فوری طور پر ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایسے وقت میں ایمبولینس آپ تک پہنچانا ٹول کمپنیوں کی ذمہ داری ہے۔
جن لوگوں کو یہ اطلاع ملی ہے وہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا دیں۔
یہ میسج بتانے کا مقصد اپ میں شعور پیدا کرنا ہے دیکھیں انہوں نے تو یہ چیز ہمیں بتائی ہی نہیں کیونکہ انہوں نے شعور قوم کو دینا نہیں اپ یہ معلومات حاصل کریں تاکہ اپ کو پتہ ہو کہ ہم پر اور اداروں پر کیا ذمہ داریاں ہیں
پاکستانی قوم کو ان چیزوں سے بہت دور رکھا گیا ہے

Address

PONDA WALA CHOWK
Gujranwala
50250

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mr.Hashmi writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share